Saturday, 29 November 2014

تاریخ میں مسلم امت کے اندر سامراج کے کئی سارے "داعش" مثل


تاریخ میں مسلم امت کے اندر سامراج کے کئی سارے "داعش" مثل

میں اس مضمون میں آجکل عراق میں تیار کردہ فرضی نام سے ابوبکر بغدادی جس کو اسلامی خلافت قائم کرنے کی دعوی سے سامراج نے لایا ہے جسکی مہم سردست دولت اسلامیہ عراق و شام کے نام سے مشہور کی گئی ہے،  ویسے اسکا ہدف حکومت سعودیہ، پاکستان بلکہ سارے عالم اسلام میں خلافت قائم کرنا بتایا جا رہا ہے اسکی اسکیموں میں کعبۃ اللہ کو منہدم کرنے کی بات بھی سننے میں آئی ہے ویسے روس کی کسی خبر ایجنسی کے حوالہ سے اخبارات میں اسکا ایک تعارف امریکن سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کے حوالہ سے یہ آیا ہے کہ یہ آدمی اسرائیل میں امریکا اور اسرائیل کے مشترکہ منصوبوں کی تکمیل کی خاطر تیار کیا گیا ہے اسکی سرگرمیاں اسکے مخفف نام داعش سے میڈیا پر بڑے  پئمانے پر تیزی سے آ رہی ہیں۔ اس آدمی نے اتنے بڑے منصب کی دعویٰ کرنے کے بعد اس کے شایان شان کوئی منشور نہیں دیا  کہ اپنی خلافت کے حوالہ سے وہ دین اسلام کے لئے کیا کیا اصلاحات لائے گا وہ بھی کس علم کی روشنی میں لیکن اس نے تو آتے ہی نیٹو سامراج کے منشور کی خاطر کام شروع کردیا ہے۔ یہ اس لئے بھی خلافت کا عہدہ اسلامی تاریخ کا ایک مقدس نام رہا ہے اس لئے سامراج نے اس عہدہ اور لقب کو تاش کے ایک پتے کے طور پر استعمال کرنے کے لئے یورو اور ڈالر کی جنگ میں استعمال کرنا چاہا ہے۔  میں نے مضمون کے عنوان میں دعوی کیا ہے کہ اسلامی تاریخ میں مسلم امت کے اندر سامراج نے قدم قدم پر کئی  "داعش" مثل تحریکوں کے لوگ فٹ کئے ہیں یہ کوئی پہلا داعشی آدمی نہیں ہے، شروع زمانے میں جو "داعش" مثل تحریکی لوگ لائے گئے انکی اکثریت کا انداز یہ تھا کہ یہ لوگ بڑے عالم فاضل  اور دین اسلام کو جاننے اور سمجھنے والے  ہوتےتھے جس علمیت سے وہ قرآن کا رد کر کے روایات کے نام سے متبادل دین بنا سکیں، خود جناب رسول علیہ السلام کے زمانہ مبارک میں بھی علم حدیث ایجاد کرنے والوں نے ایک کاغذی اور جعلی نام کا  بڑا محدث یہودی شخص مشہور کیا غالبا اسکا نام کعب احبار متعارف کرایا جسکا حقیقی وجود نہیں تھا، جو خود جناب رسول  کو بھی اس سے توریت اور انجیل کے حوالہ جات سے یہود و نصاریٰ کی تعلیم اور مسائل پوچھتے دکھایا ہے گویا کہ حدیث سازوں نے اپنا تیار کردہ یہ یہودی "داعشی" مثل ہمارے رسول کا بھی استاد بنا دیا جو جناب رسول کے زمانہ میں بھی یہودی رہتا ہے اس نے ان دنوں اسلام قبول نہیں کیا اور انکے بعد پہلے اور دوسرے خلیفہ کے زمانہ میں بھی یہودی بنا رہتا ہے امت کے یہ بڑے خلفاء  بھی اپنے رسول کی طرح اس سے دینی معلومات حاصل کرتے دکھائے گئے ہیں پھر یہ "داعشی" قسم کا آدمی تیسرے خلیفہ کے زمانہ میں اسلام قبول کرتا ہے اسکی تفاصیل کوئی بھی آدمی علم حدیث کے اسماء رجال میں پڑھ سکتا ہے۔ 

اسکے بعد امت مسلمہ کے اندر دوسرا داعشی مثل فرضی جعلی اور کاغذی آدمی یہودی النسل عبداللہ ابن سبا لایا جاتا ہے جو غالبا پہلے خلیفہ کے زمانہ میں ظاہر ہوتا ہے اور اسکی حدیثیں اس قسم کی ہیں کہ علی اللہ ہے علی آسمانوں میں رہتا ہے بادلوں کی گرج چمک علی کی آواز اور مسکراہٹ ہے (وغیرہ) اسکے بارے میں اسماء رجال والے لکھتے ہیں کہ اسکو علی نے اپنی خلافت کے زمانہ میں گرفتار کروا کر بطور سزا آگ میں ڈال کر جلا کر مروا دیا تھا۔ 

میں شاید ان پہلے دوعدد یہودی "داعشی" مثل لوگوں کے بعد والے "داعشی" لوگوں  کا ، ڈرکے مارے نام نہ لکھ سکوں البتہ یہ ضرور بتاتا ہوں کہ کئی سارے "داعشی" مثل لوگ مجوسیوں میں سے اور عیسائیوں میں سے بھی تیار کئے گئے ، بلکہ پہلا داعشی مثل آدمی حدیث سازوں نے تو ایک عیسائی بنام ورقہ بن نوفل کے فرضی نام سے ایک فرضی شخصیت بتائی ہے، جس نے ہمارے رسول کو اطلاع دی تھی کے آپ نبی بن گئے ہیں یعنی ہمارے نبی کو جبرائیل کے بتانے کے باوجود اپنے نبی بننے کا پتہ نہیں تھا،  پھر آگے ایک دور ایسا بھی آیا جو ابھی تک وہ چل بھی رہا ہے جو "داعشی" مثل لوگ سامراج کو خود مسلم امت کے اندر سے بھی ایک ڈونڈھو ہزار ملتے ہیں کے حساب سے مل رہے ہیں، جس طرح، جس طرح، جس طرح ، فلاں، فلاں، فلاں۔

جناب قارئین! میرے لئے خیر اسمیں ہے کہ تاریخ کے "داعشی" لوگوں کے آپس میں رشتے ناطے بھی ظاہر نہ کروں ویسے یہ حقیقت طئے ہے کہ اگر کوئی بھی دین اسلام کے کسی منصب کا دعویدار اپنے خیالات کا ثبوت قرآن سے نہیں دے گا تو وہ یقین کے ساتھ سامراج کا ایجنٹ ہو گا، اللہ کی جانب سے اپنے رسول کو بھی حکم دیکر پابند بنانا کہ:

فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ 
50-45

 یعنی جن لوگوں کو خوف خدا ہو انکو صرف قرآن سے دین سکھاؤ۔

 اور آپ کے لئے  یہ بھی حکم ہے کہ

وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْآنِ مِن قَبْلِ أَن يُقْضَى إِلَيْكَ وَحْيُهُ وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا
20-114

 یعنی کسی مسئلہ کے بتانے میں اگر جب تک علم وحی نہیں ملا ہے تو اتنے تک اپنی طرف سے حدیثیں سنانے میں جلدی نہ کر اگر آپکو جلدی ہو تو مجھے درخواست کر کہ اے میرے رب بڑھا میرے علم کو۔

 اسلئے جان لینا چاہیے کہ رسول سے بڑھکر کوئی ایسا آدمی نہیں ہوسکتا جو دین کے لئے قرآن کے علاوہ دوسرے مأخذوں سے دین سمجھائے،  یہ چیز کس سے مخفی ہے کہ امت مسلمہ کے اندر آپس میں جو قتل وغارت اور خونریزیاں ہوئی ہیں ان میں بڑا حصہ اور وافر مقدار مذہبی فرقہ جاتی اختلافات کا ہے اور قرآن کا یہ اعلان کون نہیں جانتا کہ:

أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًا
4-82

 یعنی فرقہ جاتی مسائل اور اختلافی امور اللہ کے قرآن سے باہر کے علوم کی پیداوار ہیں، مطلب کہ اسلام کے نام سے جتنے بھی فرقے مارکیٹ میں موجود ہیں وہ سب کے سب علم حدیث کی پیداوار ہیں کسی بھی فرقہ کی بنیاد قرآن پر نہیں ہے اتنے تک جو مرزا غلام احمد قادیانی کو بھی اپنی خود ساختہ نبوت کا دلیل  بھی علم حدیث سے ماخوذ کردہ ملا ہے، پر انے دنوں کی بات ہے جو شہر پڈعیدن میں کوئی میرے سامنے حضرت علی کا ذکر قرآن کے حوالہ سے کر رہا تھا میں نے اسے کہا کہ قرآن میں علی سمیت کسی اصحاب رسول کا نام نہیں ہے تو وہ غصہ میں لال پیلا ہو گیا کہ وہ قرآن ہی کیسا جس میں علی کا نام نہ ہو میں نے اسے ادب سے ٹھنڈے دماغ سے سمجھایا کہ ہمارے واعظین مولوی صاحبان جب قرآن پڑھکر آگے کسی کے قصے بتاتے ہیں تو لوگ بعد کے ناموں کیلئے سمجھ بیٹھتے ہیں کہ یہ بھی اسکے پڑھے ہوئے قرآن کا ترجمہ ہے۔ صدام کو ہٹانے اور پھانسی پر چڑھانے کے بعد جو شخص ملک عراق کا صدر بنایا گیا ہے یہ یقینا اس طاقت کا منظور نظر ہے جس نے صدام کو ختم کیا تو اب اسکی حکومت میں جو ابوبکر بغدادی داعش کے تعارف سے آیا ہے اسکے خلاف موجودہ عراقی صدر کا کوئی تنازع سننے میں نہیں آ رہا  یہ بعینہ اسی طرح ہے جس طرح  انڈو نیشیا کے صدرسوئکارنو کو عالمی سامراج نے ہٹا کر اسکی جگہ داعشی مثل پٹھو صدر سوہارتو کو بٹھایا تھا جسکے دور میں ملکی انتظامات کی باگ ڈور بڑی حد تک عیسائی گرجاؤں کے پادریوں کو دی گئی تھی جسکے نتیجہ میں انڈونیشیا کی آدھی آبادی عیسائی بن گئی پھر اس عیسائی آبادی کیلئے مذہب کے بنیاد پر انڈونیشیا کو دوٹکڑے کرکے ایک حصہ مشرقی ٹیمور کے نام سے جدا عیسائی ملک بنا کر اسے اقوام متحدہ کی ممبرشپ بھی دلائی گئی سو اب جو داعش کے فوجیوں یا طالبانی رضاکاروں کے ہاتھوں میں رائفلیں اور مشین گنیں دکھا کر آگے لاشوں کے ڈھیر دکھائے جاتے ہیں یا زنجیروں میں جکڑے ہوئے لوگ دکھائے جاتے ہیں اور فوٹوز کے نیچے لکھا ہوتا ہے کہ یہ عیسائی اور شیعے لوگ ہیں جن کو خلافت اسلامیہ قائم کرنے کے لئے مارا جا رہا ہے تاکہ مسلم دنیا کے عیسائی اور شیعہ دشمنوں کی حمایت لی جا سکے اور اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ نیچے لکھی ہوئی عبارت درست ہے اگر درست بھی ہو پھر بھی میں یقین کے ساتھ دعویٰ کر رہا ہوں کہ یہ لوگ عراق کے وہ نیشنلسٹ شہری ہیں جنہوں نے صدام کے دنوں میں نیٹو افواج کے مقابلہ میں جنگ لڑی تھی اب انکو عیسائی اور شیعہ کہکر مارا جا رہا ہے جس سے دنیا والوں کو دھوکا دیا جائے کہ نیٹو نامی سامراج کبھی کا چلا گیا ہے اب تو عراق میں اسلامی خلافت قائم کرنے کیلئے یہ جنگ مسلمان لیڈر ابوبکر بغدادی لڑ رہا ہے

 تاریخ نے ہمیں بتایا ہے کہ مسلم امت کے مرکز مسجد نبوی میں کرنل لارینس عیسائی انگریز فرضی نام سے سات سال پیش امام بنا رہتا ہے تو اس ابوبکر بغدادی کا شجرہ کونسا مقدس تسلیم کیا جائیگا تاریخ کو کھنگالا جائے تو خود سعودی خاندان اور انکا شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب یہ بھی اپنے دور کے عالمی سامراج کے داعش مثل لوگ ہیں میری اس دعویٰ کا ثبوت یہ ہے کہ حکومت سعودیہ کے پبلشنگ ادارہ مجمع  ملک فہد کی سرپرستی میں قرآن حکیم کے اندر لفظی اور حرفی ملاوٹ کے تین عدد نئے ماڈل والے قرآن تیار کئے گئے ہیں جن میں سے البوزی نام سے ملاوٹ والا قرآن میرے پاس  نیٹ میں محفوظ ہے کوئی بھی اپنی نیٹ کی آئی ڈی دیکر طلب کرسکتا ہے  اور محمد بن عبدالوہاب کے پیروکار لاہوری اہل حدیثوں نے قرآن حکیم میں ملاوٹ حرفی اور لفظی کے سولہ عدد نئے قرآن تیار کئے ہیں جن کے لئے انکا کہنا ہے کہ یہ ہم حکومت سعودیہ کو چھاپنے کے لئے دینگے اسلام کے شروع زمانہ میں قرآنی تعلیم کا غلبہ تھا اور علم حدیث اتنا مستحکم ہو نہیں پایا تھا جو اس علم کی پیداوار فرقوں کے مؤسس کھل کر کام کرسکیں اور خود کو علانیہ آل رسول بھی کہلا سکیں! اسلئے انہوں نے تقیہ کا ہنر ایجاد کیا تھا جو آج تک انکے کتابوں میں موجود ہے یہ بات میں صرف اثنا عشری مارکہ شیعوں کی نہیں کہہ رہا میں نے تو اہل سنت کے چاروں اماموں کے لئے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کی کتاب تحفہ اثنا عشریہ میں پڑھا ہے کہ اہل سنت کے چاروں امام مخلص شیعے تھے اور امام بخاری نے بھی تقیہ کو جائز لکھا ہے آج کل جماعت اسلامی اہل حدیثوں پر بڑی مہربان ہے یہ لوگ کوئی تقیہ شقیہ نہیں کر رہے جماعت اسلامی کے سابق امیر منور حسن صاحب نے کھل کر کہا تھا کہ پاکستانی فوجیوں کے مقابلہ میں مرنے والے طالبان کو میں شہید قرار دیتا ہوں 

مجھے اہل حدیث خاندان کے ایک مہربان نے کہا کہ آج کل ہم اہل حدیث لوگ آئی ایس آئی کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں اب جو اخباروں نے لکھا ہے کہ پشاور میں طالبان کے ذریعے ابوبکر بغدادی "داعش" کے پمفلیٹ پشتو زبان میں تقسیم کئے گئے ہیں اور یہ بھی اخبارات میں آیا ہے کہ مدعی خلافت اسلامیہ ابوبکر داعش نے امریکی صحافی جو انکے پاس قید تھا اسکے آزاد کرنے کے بدلہ میں جماعت اسلامی کی ممبر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا تو امریکا نے اسے آزاد نہیں کیا تو "داعش" نے قید امریکی صحافی کو قتل کر ڈالا، ابھی تھوڑے دن ہوئے ہیں کہ مذکورہ انکشافات سے کچھ پہلے میں نے یہاں سندھ کے قوم پرستوں میں لیکچر کے دوران کہا کہ میں آپکو کھل کر کہہ رہا ہوں کہ پہلے میں پاکستان کا ضرور مخالف رہا ہوں لیکن اب جو دیکھ رہا ہوں کہ عراق کے بعد افغانستان اور اسکے بعد پاکستان بالخصوص سندھ میں جو کئی صوبے بنانے کی آڑ میں کل والا عالمی سامراج ہمارے سمندر کنارے خود آکر پھر براجمان ہونا چاہتا ہے تو کل ہمارے بڑوں نے ان گوروں سے آزادی کی خاطر کئی ساری جنگیں لڑی تھیں اتنی لڑائیاں ہم تو نہیں لڑ سکیں گے اگر بالفرض سامراج کے آنے کے بعد ہم نے پھر آزادی مانگی بھی تو دنیا ہم سے پوچھے گی کہ تم لوگوں کو جو گذشتہ ستر سال آزادی کے ملے تو تم نے اپنے لئے اس میں کیا کیا سو آج تم جب خود کو نہ بچا سکے اور اپنی آزادی خود بیچ کر پھر کس منہ سے دوبارہ آزادی کا نعرہ لگاتے ہو تو ہم اس دن کیا جواب دیں گے۔ سو پاکستان جیسا بھی ہے پہلے اسے بچائیں پھر ہم اپنے بندوق بردار لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ تم لوگ سیاسی نہ بنو تم لوگوں کے سیاسی بننے کے عرصہ میں ہم نہ لال قلعہ دہلی فتح کرسکے نہ ہی سیاچین کی برف پوش پہاڑیاں اپنا سکے بلکہ بنگال گنواکر نوے ہزار فوجی بھی قید کرا بیٹھے مجھ سے میرے لیکچر کے دوران یہ بھی سوالات ہوئے کہ آپ یہ نئی پالیسی جو اپنے لئے یا ہمارے لئے دے رہے ہیں تو جن حکمرانوں سے ہم کل کو پاکستان بچانے اور پاکستان کے نام سے ملی ہوئی آزادی کو بچانے کی باتیں کریں گے کیا گارنٹی ہے کہ وہ آزاد ملک کے آزاد حکمران ہیں؟ یہ حکمران طالبان کو جنم دینے والے طالبان کے مقابلہ میں فوجی کے مرنے کو شہید نہ ماننے والے منور حسن سے کوئی باز پرس نہ کر سکے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فوجیوں میں اغیار کے ایجنٹ ہیں سو وہ پاکستان بچانے کیلئے ہم سے کیوں بات کریں گے ہم تو داعشی طالبانی پاکستان کو ماننے والے نہیں ہیں 

اگر پاکستان کی اسٹبلشمنٹ مستقبل میں داعشی منصوبہ کے خلاف ہے جو عالمی سامراج نے جان پوپ پال کے اعلان کہ اکیسویں صدی دنیا میں عیسائیت کے غلبہ کی صدی ہوگی اسکے اس اعلان کے بعد صرف مسلمان انڈونیشیا سوڈان صومالیہ نائیجیریا عراق افغانستان مصر لیبیا میں قتل ہورہے ہیں اور مسلم ریاستیں عیسائی ممالک کے نام سے اقوام متحدہ کی ممبر شپ لے رہی ہیں تو ایسے قیامت خیز معاملوں پر پاکستان اسٹبلشمنٹ نے کونسی اسلام دوستی دکھائی ہے ہمیں تو پاکستان سرکار کی ایسے معاملات پر خاموشی اور سامراج کی مسلم کش اسکیموں پر چپ رہنے سے لگتا ہے کہ یہ سب مل کر  جان پوپ پال بینی ڈکٹ کی پیشگوئی کو کامیاب کر ا رہے ہیں یہ دنیا میں عیسائیت کو غلبہ دلانے کی خاطر ڈبل نوکری کر رہے ہیں ہمیں اگر اعتماد آجائے کہ ہماری وردی پوش اسٹبلشمنٹ گورے سامراج کے خلاف ہے اور ہم کالوں کی وفادار ہے تو ہمیں پاکستان سے کیوں اختلاف ہوگا سو ملکی اسٹبلشمنٹ کی گورے سامراج کے لئے چمچہ گیری کی وجہ سے تو ہمارے بلوچ بھائی کہہ رہے ہیں کہ ہم چمچوں کے چمچے کیوں بنیں اس  سے اچھا ہے کہ براہ راست  ہم بھی انکی طرح دیگ کے چمچے بنیں، پاکستان کے حکمرانوں کو لاہور کے شاعر حبیب جالب نے بہت کہا کہ ہم لڑیں امریکیوں کی جنگ کیوں ۔ لیکن یہ ہیں مثل بیگانہ شادی میں عبداللہ دیوانہ۔ 

پاکستان بنایا ہی اسلئے گیا ہے کہ یہ پرائی لڑائیوں میں سامراج کو کندھا دینے کیلئے ہر وقت حاضر رہے اور وہ بھی اسلام کے نام پر، اب جو ملک شام کے محاذ پر یورو اور ڈالر کی جنگ لگنے والی ہے اس میں اسرائیل اور امریکہ کا پروردہ ابوبکر بغدادی خلافت اسلامیہ کے قیام کے نام کے حوالہ سے اس جنگ کو کفر اسلام کی جنگ کا نام دینے کی ابتدا کر چکا ہے۔ کل کو امریکہ افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف مارکسزم کے معاشی نظریہ کو مسلم ممالک کے مفتیان اسلام سے کفر کی فتوائیں دلاکر سرمایہ دارانہ نظام کی فتح کرا چکا ہے اب شام کے خلاف اسکی یہ جنگ ڈالر کو بچانے کے لئے یہ بھی اسلام کے نام پر دوسری جنگ ہوگی اس میں بھی اس جنگ کو مذہب کا لبادہ اوڑھانے کے لئے داعشیوں کی ساتھی جماعت اسلامی اور پاکستانی آرمی کے پروردہ طالبان کا تعاون کہیں در پردہ اور بالواسطہ اور کہیں ظاہر اور بلاواسطہ نظر آرہا ہے۔

 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا(6-66)


 یعنی اے امن عالم کے ذمہ دار مؤمنو! خود کو اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو (زر کے استحصال اور ذخیرہ اندوزی کی) آگ سے بچاؤ۔

 قرآن حکیم نے لفظ اہل کی ایک معنی نظریاتی ساتھی بھی بتائی ہے  ۔ (46-11)
 

سو ہمارے ملک پاکستان کے ناخدائوں نے اپنے لئے نیٹو کی رجیم کو اپنا نظریاتی سرپرست بنایا ہے پھر نیٹو والے چند ڈالروں کے عوض ان سے مسلسل ملک کی نوجوان نسل ذبح ہونے کے لئے خرید کرتے ہیں۔ ملک کے سربراہوں کو ہمارے مقامی خفیہ حکمران باہر کے دوروں پر بھیجتے ہیں کہ دنیا کے سرمایہ داروں کو منت سماجت کرکے کہیں کہ ہم بکاؤ مال ہیں ہمارے ملک کے سارے اثاثے بکاؤ مال ہیں، جو چاہو ہم اپنی چیزیں آپکے قدموں میں رکھنے کے لئے تیار ہیں، ہماری ہر چیز برائے فروخت ہے، بولو! کیا کیا خریدو گے، جناب یہ ہے ہمارا ملک پاکستان جو دنیا میں مسلم ممالک کا چیمپین ہونے کا مدعی ہے۔

 جناب قارئین! ہمارے اس جیسے ملک کو عالم اسلام کا چئمپین بننے کا چکمہ بھی اسلئے دیا گیا ہے جو انکے ہاں پروردہ طالبان تنظیم اسلام کے نام پر اپنوں کو مارنے کے لئے ہر وقت تیار ہے ان اسلام کے ٹھیکیداروں نے داعشی تحریک کے خلاف تفصیل کے ساتھ کچھ بھی نہیں بولا وہ اسلئے کہ مسلم امت کے اند ر اس قسم کی مذہب کے نام پر بنی ہوئی سیاسی، تبلیغی اور جہادی تنظیمیں سب کی سب اپنوں کو یعنی مسلم امت والوں کو کافر بنا بنا کر مارنے کے لئے تیار کی گئی ہیں، جس کے ساتھ آنجہانی جان پوپ پال بینی ڈکٹ کی دعوی کہ اکیسویں صدی دنیا میں عیسائیت کے غلبہ کی صدی ہوگی کو ایسی اسلامی تنظیموں کے ہاتھوں مسلم لوگوں کو بے دین اور کافر کہہ کہہ کر اتنا تو دیوار سے لگائیں جو وہ مجبور ہو کر عیسائی بن جائیں کیونکہ جب وہ عیسائی بن جائیں گے تو انکو ملک کی کوئی بھی مذہبی تنظیم چھ کلمے پڑھانے کی تبلیغ نہیں کریگی اور نہ ہی انکی عورتوں کو برقعہ نہ پہننے پر سزادیگی۔

 جناب قارئین! میں نے شروع مضمون میں جو عرض کیا کہ عالمی سامراج نے فکر قرآن اور متن قرآن کو دنیا سے مٹانے کے لئے ہر دور میں داعشی مثل لوگ اسلام کے اندر ملت اسلامیہ میں مذہبی برقعوں میں بھیجے تھے انکو ملمع سازیوں اور تقدس کے چوغوں میں اتنا تو چھپایا جو کسی کے لئے لکھا کہ اس امام نے چالیس سالوں کی راتوں میں عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھی اور نوافل کی عبادت میں رات کو پورے قرآن کا ختم پڑھا، اور چالیس سالوں کے سارے دنوں کے روزے رکھے اور کسی امام کے نام سے یہ مشق بیس سال کی لکھی ہے کسی امام کے اللہ سے ہمکلام ہونے کی باتیں لکھی گئی ہیں اور کئی اماموں کے پاس ملائکوں کے آنے جانے کے قصے لکھے ہوئے ہیں اب سادہ اور علم و عقل سے پیدل لوگ ایسے داعشی قسم اماموں کے اتنے تو معتقد ہوگئے ہیں جو ماضی کے ایسے برقعہ پوش داعشیوں کے پول کھولنے پر لوگ لڑنے کو آجاتے ہیں۔

ابھی جو سامراج ٹارزن کی واپسی کی طرح پھر سے بوریا بستر لارہا ہے جس کے لئے اس نے ہماری دھرتی کے خزانوں کی لوٹ مار کی کامیابی کے لئے پیشگی ہمارے ملک میں صوفی ازم کو اپنی تاش کے دوسرے پتے کے طور پر پھینک چکا ہے ایک طرف صوفی ازم نظریہ کی یونیورسٹیاں کھولنے کا پروگرام ہے دوسری طرف ان کی سرپرستی طاہرالقادری جیسے صوفی کو دینے کا پروگرام ہے جو اپنے ادارہ منہاج القرآن لاہور میں جناب رسول علیہ السلام کو ہوائی جہاز کے ذریعے لاکر چائے پلاتا ہے "العیاذ بااللہ" اور تصوف کی تعلیم کے سلیبس کا بنیاد اس پر ہوگا کہ غریبی اور امیری اللہ کے ہاتھ میں ہے، دنیا میں جوبھی کچھ ہورہا ہے وہ سب اللہ کی مرضی کے مطابق ہورہا ہے، اس میں کسی کا کوئی دخل نہیں دینا چاہیے۔

امت مسلمہ کی ڈیڑھ ہزار سال کی تاریخ میں جتنے بھی داعشی قسم کے لوگ اور انکی تبلیغی اور سیاسی اور جہادی تنظیمیں گذری ہیں ان کے سامراجی فرستادہ ہونے کا دلیل یہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ دین کی تعبیر کے لئے بجائےقرآن کے امامی علوم اور علم روایات کو دین کا اصل قرار دیا ہوا ہے۔ جبکہ خود جناب خاتم الانبیاء جیسی ہستی کو بھی حکم دیا ہوا ہے کہ قرآن کے ملنے سے پہلے اپنی طرف سے حدیثیں بیان نہ کیا کرو اور دین صرف قرآن سے پیش کرو اگر میرا  یہ رسول اپنی طرف سے قوانین دین  کے لئے اپنے اقوال پیش کرے گا تو ہم اسے طاقت سے پکڑ کر اس کے سانس لینے والی رگ کو کاٹ دیں گے۔ 


No comments:

Post a Comment